> غزل اتنا ٹوٹا ہوں کے چھونے سے بکھر جاؤں گا. اب اگر اور آزماؤ گے تو مر جاؤں گا. اک عارضی مسافر ہوں میںتیری کشتی میں. دوست تو جہاں مجھ سے کہے گا میں اتر جاؤں گا ہاتھ پکڑو گے تو سایہ بن کے ساتھ رھوں گا ہاتھ چھوڑو گے تو ہمیشہ کے لیے بچھڑ جاؤںگا
گناه تین چیزوں سے شروع هو تاهے آنکھ دل پاوں آنکھ سے جب دیکھتے هے تب گناه شروع هوتاهے پھر دل میں اس کے بار میں خیال آ نا شروع هو جاتے هیں پاوں کی مدد سے اس کی طرف چلنا شروع کر دیتے هےاس لی هی کها گے هے ک آنکھ نیچی رکھ کرو چلو۔ ...
Comments
Post a Comment