حضرت عبداللہ کی شادی حضرت آمنہ سے کیسے ہوئی؟

                                                     ,السلام وعلیکم
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ عبدالمطلب اپنے لخت جگرعبداللہ کا ہاتھ تھامے جارہے تھے کہ ان کا گزرورق بن نوفل بن اسد بن عبد العزی کی ہمشیرہ ام قتال کے کے پاس ہوا  جوکعبہ کے قریب تھی تو اس نے عبداللہ چہرے کو دیکھا کر پوچھا کہاں جارہے ہوتو آ پ نے کہا اپنے والد کے ہمراہ پھر اس نے رازداری سے پیشکش کی ابھی مجھ سے ہمبستر ہو اور سو اونٹ پکڑ لے جو تجھ سے قربان ہو چکے ہیں تو عبداللہ نے کہا اب تم میں والد کے ہمراہ ہوں ان سے جدا نہیں ہو سکتا چنانچہ عبدالمطلب وہاب بن عبد مناف بن زہرہ کے پاس چلے آئے جو ہرلحاظ سے بنی زہرہ کا رئیس تھا اس نے اپنی بیٹی آمنہ آپ کے عقد میں دے دی حسب دستور آپ انہیں کے مکان پر ہمبستر ہو ئے اور ان کو رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا حمل ٹھہر گیا پھر وہ وہاں سے آکر اس عورت کے پاس گئے جس نے پیشکش کی تھی اور اسے کہا کیا وجہ ہے کہ تم کل کی پیشکش کو دہراتی کیوں نہیں تو اس نے جواب دیا تیرے مبارک    پرجبین پر  وہ نور نہیں چمک رہا جو کل تھا اب مجھے کوئی ضرورت نہیں کیوں کہ اس کا بھائی عیسائ عالم تھا،وہ اس سے سنتی رہتی تھی کہ اس قوم میں نبی پیدا ہونے والا ہے اسے خواہش ہوئی کہ وہ اس کےبطن مبارک سے پیداہو قرآن پاک میں ہے اللہ خوب جانتا ہے جہاں وہ پیغمبر رکھتا ہے

                                                                                                        اشعار

میں نے ایک ا بر میں چمک دیکھی وہ سیاہ بادلوں میں نمودار ہوئی میں نے اس میں روشنی دیکھی جو ماحول کو بدرمنیر کی طرح منور کر رہی ہے میں اس افتخار کے حصول کی امیدوار تھی لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شد ہر خواہش پوری نہیں ہوتی تعجب ہے کہ جو آمنہ زہرہ نے تجھ سے سلب کیا اس کو اس بات کا علم نہیں



Comments

Popular posts from this blog

اصل آذادی

غزل

شاعری