غزل
> غزل
اتنا ٹوٹا ہوں کے چھونے سے بکھر جاؤں گا.
اب اگر اور آزماؤ گے تو مر جاؤں گا.
اک عارضی مسافر ہوں میںتیری کشتی میں.
دوست
تو جہاں مجھ سے کہے گا میں اتر جاؤں گا
ہاتھ پکڑو گے تو سایہ بن کے ساتھ رھوں گا
ہاتھ چھوڑو گے تو ہمیشہ کے لیے بچھڑ جاؤںگا
اتنا ٹوٹا ہوں کے چھونے سے بکھر جاؤں گا.
اب اگر اور آزماؤ گے تو مر جاؤں گا.
اک عارضی مسافر ہوں میںتیری کشتی میں.
دوست
تو جہاں مجھ سے کہے گا میں اتر جاؤں گا
ہاتھ پکڑو گے تو سایہ بن کے ساتھ رھوں گا
ہاتھ چھوڑو گے تو ہمیشہ کے لیے بچھڑ جاؤںگا
Comments
Post a Comment