و حی کا نزول
امام بخاری حضرت عائشہ سے نقل کرتے ہیں کہ سب سے پہلی وحی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شروع ہوئی وہ سچے خواب تھے آپ جو خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کی روشنی کی طر نمودار ہوجاتی تھی پھر آپکو تنہائی اور وہ گوشا نشین پسند ہو ہوگی اور آپ غار حرا میں مراقبہ فرمانے لگے اور وہاں بغیر اپنے گھروالوں کے پاس آئے کی راتیں لگاتار عبادت میں محو رہتے اور اپنے ہمراہ ذادراہ لے جاتے ۔جب وہ ختم ہو جاتا تو گھر واپس آتے اور اسی قدر زادراہ پھر لے جاتے آپ کا یہی معمول تھا کہ آپ کے پاس غار حرا میں وحی آئی اس طرح کے آپ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا پڑھو آپ نے فرمایا میں ان پڑھ ہو یہ کہا تو مجھے فرشتے نے پکڑ لیا اور زور سے اس قدر دبایا کہ مجھے تکلیف ہوئ پھر مجھے چھوڑ کر کہا اقراء پڑے تو میں نے پھر کہا میں ناخواندہ ہو فرشتے نے دوبارہ مجھے اپنی گرفت میں لے کر اس قدر دبوچا کے مجھے تکلیف ہوئی پھر چھوڑ کر کہا اقراء پڑھو میں نے کہا میں تعلیم یافتہ نہیں ہوں پھر فرشتے نے مجھے تیسری بار دبایا اور مجھے بہت تکلیف ہوئی پھر مجھے چھوڑ کر کہا اپنے رب کے نام سے پڑھئے جس نے سب کو پیدا کیا انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا پڑھیے اور آپ کا رب سب سے زیادہ کرم والا ہے جس نے قلم سے سکھایا انسان کو سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا بعد از یں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس لوٹ آئے اور آپ کا دل دھڑک رہا تھا آپ کے کندھے اور گردن کی رگیں پھڑک رہی تھیں۔حضرت خدیجہ کے پاس جا کر کہا زملونی مجھے کمبل اوڈھادو تو گھر والوں نے کمبل اوڑھ دیا اور آپکے کپکپاہٹ دور ہوگئے تو حضرت خدیجہ کو سارا ماجرا سنا کر کہا مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے تو خدیجہ نے کہا آپ کو اس قسم کا خیال ہرگز نہ کرنا چاہیے اللہ کی قسم اللہ آپ کو کبھی پریشان نہ کرے گا آپ صلہ رحمی کرتے ہیں تھکے ماندے کا بوجھ اٹھات ہیں نادر کو دیتے ہیں مہمان نوازی اورمصعاںب میں لوگوں کا تعاون کرتے ہیں پھر حضرت خدیجہ آپ کو اپنے چچازاد بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبد العزیز بن قصی کے پاس لاںیں
ورقہ بن نوفل ۔
جاہلیت میں عسائی ہوچکے تھے عبرانی زبان کے ماہر تھے حسب مشیت الہی انجیل کو عبرانی میں تحریر کیا کرتے تھے بوڑھے ہو چکے تھے اور بنائی جاچکی تھی ان سے خدیجہ نے کہا اپنے بھتیجے کی بات سنیے توحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کیا بات ہے آپ کیا دیکھتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سارا ماجرا کہہ سنایا تو ورق نے کہا یہ وہی نامو س ہےجو اللہ نے موسی پر اتارا تھا کاش کے میں اس زمانے میں جوان ہوتا جب آپ نبی ہونگے اے کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ کو مکہ بدر کریں گے رسول اللہ سلم نے حیرت سے فرمایا کیا یہ لوگ مجھے جلا وطن کر دیں گے ورق نے کہا جی ہاں آپ جیسا پیغام جو بھی لیا اس کی ہمیشہ عداوت ہوئی اگر مجھے آپ کی نبوت کا زمانہ میسر ہو تو میں آپ کی خوب مدد کروں گا چند روز بعد از وفات پاگئے اور وحی رک گئی
ورقہ بن نوفل ۔
جاہلیت میں عسائی ہوچکے تھے عبرانی زبان کے ماہر تھے حسب مشیت الہی انجیل کو عبرانی میں تحریر کیا کرتے تھے بوڑھے ہو چکے تھے اور بنائی جاچکی تھی ان سے خدیجہ نے کہا اپنے بھتیجے کی بات سنیے توحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کیا بات ہے آپ کیا دیکھتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سارا ماجرا کہہ سنایا تو ورق نے کہا یہ وہی نامو س ہےجو اللہ نے موسی پر اتارا تھا کاش کے میں اس زمانے میں جوان ہوتا جب آپ نبی ہونگے اے کاش میں اس وقت زندہ ہوتا جب آپ کو مکہ بدر کریں گے رسول اللہ سلم نے حیرت سے فرمایا کیا یہ لوگ مجھے جلا وطن کر دیں گے ورق نے کہا جی ہاں آپ جیسا پیغام جو بھی لیا اس کی ہمیشہ عداوت ہوئی اگر مجھے آپ کی نبوت کا زمانہ میسر ہو تو میں آپ کی خوب مدد کروں گا چند روز بعد از وفات پاگئے اور وحی رک گئی
Comments
Post a Comment